Orhan

Add To collaction

حدت عشق

حدت عشق
از قلم حبہ شیخ
قسط نمبر4

شاہ ذل آفس میں بیٹھا سارہ کی یادوں میں گم تھا کل کی بات کے بارے میں سوچتے ہوئے چہرے پر خود بخود مسکراہٹ رینگ گئی اپنی سوچو میں وہ اس
 قدر محو تھا کہ کسی کہ آنے کی بھی خبر نہیں ہوئی اوئے ہوئے بڑا مسکرایا جا رہا ہے 
فائز شاہ نے ایک ہلکی سی چپت لگاتے ہوئے اسے چھیڑا .....
اہ ہاں کچھ بھی نہیں تو بتا کب آیا......
شاہ ذل نی چونکتے ہوئے کہا.....
اللہ اللہ  لڑکا ابھی سے بدل گیا ہاے ظالم لوگ کچھ دن دور کیا ہوئے ہمیں ہی بھول گئے......
 فائز ڈرامے کرتے ہوئے بولا.......
اسے ایسا کرتے ہوئے دیکھ اس کی مسکراہٹ گہری ہوگئی اور ٹیبل سے پین اٹھا کر سیدھا فائز پر پھینکا 
جسے بروقت فائز نے کیچ کر لیا😁😁😁
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
چل اب سیدھا بتا معملا کیا ہے فائز شاہ نے پرتجسسس ہوتے ہوئے پوچھا...........
میں نہیں جانتا کب کیسے مجھے وہ اچھی لگنے لگی
I think I am deeply in love with her I don't know how?????
شاہ ذل سارہ کہ خیالو میں ایک بار کھو گیا یہ دیکھے بغیر کہ فائز اسے کس نظر سے دیکھ رہا ہے...... 
سالے یہ سب کیسے اتنی جلدی کرلیا مطلب محبت بھی ہو گئی مجھے بتایا بھی نہیں..........  
فائز گھریلو عورتوں کی طرح ماتھے پر ہاتھ مار کر دوہائیاں دینے لگا...........
شاہ ذل جو مزے سے پانی پی رہا تھا  اس کے انداز پر زور کا اچھو لگا اور نتیجتاً سارا پانی فوارے کی شکل میں فائز پر گرا..........
اور شاہ ذل کا ہنس ہنس کر برا حال تھا.......
فائز کو تو اس کی اس حرکت پر تپ چڑھ گئی اور غصے سے چڑتے ہوئے بولا....... 
اگر اب تیری ہنسی کو بریک نہیں لگی تو میں نے اس پیپر ویٹ سے سر پھاڑ دینا ہے سمجھا........
اور شاہ ذل اپنی شامت آتے دیکھ اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا پر اس کی آنکھیں ابھی بھی مسکرا رہی تھی اور فائز اپنے خوبرو دوست+ بھائی کی دل دل میں نظر اتارنے لگا💞💞💞💞
چل اب تمیز سے بتا لڑکی کیسی ہے ؟ فیملی بیک گراونڈ کیسا ہے؟ کہاں رہتی ہے؟ تجھے کہاں ملی؟اگراس کی کوئی بہن ہے تو میری سیٹنگ کروا دے آخری بات فائز نے آنکھ مارتے ہوئے بولی اور ساری بات ایک سانس میں ہی کہ ڈالی......
بس کر میرے بھائی سانس تو لے لے  شاہ ذل نے اسے ٹوکتے ہوے کہا.............. 
اچھا اب جلدی سے شروع کر  فائز نے ایک بار پھر کہا.....
اچھا رک بتاتا ہوں صبر کر .........
پہلے تو وعدہ کر تو غلط نہیں سمجھے گا شاہ ذل نے تمہید باندھی .......
ہیییییییییییییں ایسی کونسی بات ہے 🤔 
فائز نے پوچھا ........
تو چپ رہ یار بتا رہا ہوں نہ جب تک میری بات مکمل نا ہو جائے اوکے 
ہمم فائز نے چھوٹے بچوں کی طرف منہ پر انگلی رکھ کر ہاں میں سر ہلایا
مجھے یعنی شاہ ذل شاہ کو تیری بہن یعنی انتسارہ شاہ سے محبت ہو گئی ہے شاہ ذل نے جلدی جلدی آنکھیں بند کر کے اپنی بات مکمل کی..........
اور فائز کولگا جیسے اسے سننے میں غلطی ہوئی ہو 
کیااااااااااااا فائز نے چلاتے ہوئے کہا ......... 
کیا سچ میں میری بہن فائز نے آنکھیں ٹپٹپاتے ہوئے ہوئے کہا.........
!!!!ہاں!!!!!
 شاہ ذل نے ہاں میں سر ہلایا...........
تو سچ کہ رہا ہے نہ فائز نے ایک بار پھر تصدیق کرتے ہوے پوچھا........
ہاں ہاں سچ میں!!
 شاہ ذل نے پریشان ہوتے ہوئے ہاں میں سر ہلایا.......
دیکھ ٹائم پاس تو نہیں کر رہا فائز نے ایک بار اور تصدیق کرنی چاہی....... 
فائز کی تو یہ بات سن کر مانو وہ صدمے میں چلا گیا ہو جب نکلا تو چڑ کر بولا .......
تجھے میں ایسا لگتا ہوں کہ افئیر کسی سی پیار کسی سے اور شادی کسی سے.......
ہاہاہاہاہاہا یعنی تو میرا سالا بنے گا.........
ہائے مزے مزے اور اس خوشی میں وہ ٹیبل پر چڑھ کر بھنگڑا ڈالنے لگا......
 اور زور سے یا ہووووووو !!!!!!!!! کہ کر شاہ ذل کو گلے لگاگیا......
سارہ یونی سے گھر لوٹی تو خالی گھر استقبال کیا کہ.........
سیدھا کیبن میں گئی اور فریج سے پانی پی کر اپنے
 کمرے کی طرف قدم بڑھائے  تو بھوک کا احساس ہوا  تو وآپسی الٹے قدم کیے اور نوری کو آواز لگائی
نوری نوری ......... 
جی بیبی جی آپ نے بلایا.......
نوری آلا دین کی چراغ کی طرح حاضر ہوئئ.......
سارہ کو اس کی اس انداز پر ہنسی آئی اور ہنستے ہوئے پوچھنے لگی.....
مما اور۔ چھوٹی ماں کہاں ہیں .... 
بیبی جی وہ تو دونوں صاحب جی کہ ساتھ کسی پارٹی میں گئی ہیں... 
وہ خالص اپنی مخصوص سائیکی لہجے میں بولی 
ہاہاہاہاہاہاہاہاہا......
 اففف نوری بریک تو لو سارہ نے ہنستے ہوئے کہا......
اچھا ایسا کرو مجھے بہت بھوک لگ رہی ہے پلیززززز جلدی سے میکرونی بنا دو اممممم تب تک میں فریش ہو کر آتی ہوں .......
جی بیبی جی میں یوں گئی یوں آئی وہ چٹکی بجاتے ہوئے سیدھا کیچن میں بھاگی۔۔۔۔۔۔
 اور سارہ نہ میں سر ہلاتی اپنے روم کی طرف چل دی.
قریبا آدھے گھنٹے بعد وہ نیچے آئی تب تک میکرونی بھی تیار تھی .......
وہ میکرونی کا باؤل پکڑے چلتے ہوئے ٹیوی لائونج کی طرف آئی اور ٹوی ان کیا اور تیز آواز میں گانے آن کر دیے .......
سفر خوبصورت ہے منزل سے بھی،،،،،،
میری ہر کمی کو ہے تو لازمی ،،،
جنون ہے میرا بنوں میں تیرے قابل،،،
تیرے بنا گزارا آ دل ہے مشکل ،،،
گانے سننے میں وہ اس قدر محو تھی کہ کسی کے آنے کی بھی خبر نہیں ہوئی.......
وہ جو کب سے کھڑا اس کے ہرہر انداز کو پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا چلتا ہوا اس کے قریب آیا اور اسے پھر سے دیکھنے لگا ....
سارہ جو اپنی میکرونی کے ساتھ انصاف کے ساتھ گانا سننے میں مگن تھی کسی کی نظروں کی تپش محسوس کی تو گردن گھمائی تو شاہ ذل کو خود کو تکتا پایا.........
اسے اس طرح دیکھ کر جلدی سے ٹیوی آف کیا اور ہڑبڑا کر جلدی سے اٹھی..........
س۔سوری بھائی سارہ نے اٹکتے ہوے کہا........
کس لیے شاہ ذل اس کی حالت سے محفوظ ہوتے ہوئے اس کی طرف قدم بڑھانے لگا اور وہ خوف کے مارے ایک قدم پیچھے کی طرف بڑھانے لگی...
 شاہ ذل نے ایک جھٹکے سے اسے اپنی اور کھینچا اور اپنا اور اس کا فاصلہ کم کیا..........
 جب کہ سارہ کو اس کے انداز پر جھٹکے لگ رہے تھے 
اسلام علیکم!! 
شاہ ذل بھائی سارہ نے بات بدلنے کے لیے جلدی سے سلام جھاڑا!!!!!!!
 جہاں وہ اس کی بات بدلنے پر مسکرایا وہیں اس کے بھائی کہنے پر جی جان سے بیزار ہوا.......
واسلام !!!!!! یہ سلام تو ٹھیک تھاپر کیابھائی کہنا لازمی ہے؟
 شاہ ذل نے چڑتے ہوئے کہا..........
پررررررر بھ۔۔۔ 
سارہ نے بولنا چاہا پر شاہ ذل نے غصے سے ٹوک دیا.......
یہ بھائی کہنا لازمی ہوتا ہے اس گھر کے سب مرد تمھارے بھائی ہیں سوائے میرے سمجھی اگر نیکسٹ ٹائم بولا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا اب جاؤ آپنے روم میں......
وہ اسے غصے سے ڈانٹتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔
آپ سے برا کوئی برا ہے بھی نہیں وہ اسے دل ہی دل میں کہتے ہی اوپر کی طرف  بھاگ گئی جبکہ شاہ ذل گہرا سانس کھینچ کر وہیں صوفے پر ڈھیر ہو گیا اور خود سے بڑبڑانے لگا .......
کچھ کر شاہ ذل بیٹا ورنہ یہ لڑکی تجھے  بھائی بنا کر ہی رہے گی ..
 اور وہ وہیں لیٹے لیٹے آنکھیں موند گیا......
قریبا 7 بجے کے ٹائم آنکھ کھلی اور سیدھا اپنے روم میں فریش ہونے چلا گیا بھوک کا احساس ہوا تو انٹر کام دبایا اور کھانے کا کہ کر کام میں بزی ہو گیا...... 
دروازے پر نوک کی آواز سنی تو یس کہ کر کام میں مصروف ہو گیا.........
ارے مما آپ آیئے شازل نے آئمہ شاہ کی طرف دیکھ کر کہا.......
یہ لو بیٹا کھانا کھالو،،،،،،،،
خیر ہے مما آپ کیوں لائیں شاہ ذل نے محبت بھری نظروں سے اپنی ماں کو کہا.....⁦❣️⁩
بیٹا مجھے آپ سے ضروری بات کرنی تھی پہلے آپ کھانا کھا لو......
 آئمہ شاہ نے شفیق لہجے میں اپنی بات مکمل کی
قریبا 7 منٹ بعد وہ کھانا کھا کر فارغ ہوا اور اپنی ماں کی طرف متوجہ ہوا.........
جی بولیے مما کیا بات کرنی ہے........
بیٹا رفعت آپی کی کال آئی تھی وہ ردا کے لیے آپ کے رشتے کی بات کر رہی تھی میں نے انہیں کہا ہے کہ شاہ ذل کا جو جواب ہوگا وہی بتا دوں گی........ 
آئمہ شاہ اپنی بہن کی بارے میں بتانے لگی........
مما مجھے نہیں پسند وہ میک اپ کی دکان آپ خالہ کو منا کر دیں .......
شاہ ذل نے براسا منہ بنا کر کہا اور اس کے اس انداز پر آئمہ بیگم کی ہنسی نکل گئی........
بیٹا اگر نہیں پسند تو منا کر دیں ایسے کسی کے بارے میں نہیں کہتے وہ اپنے بیٹے کو سمجھاتی وہاں سے نکلتی چلی گئی اور وہ دوبارہ اپنے کام میں مصروف ہو گیا....
اگلے دن دونوں یونی کے گراؤنڈ میں بیٹھی اپنی پڑھائی کرنے میں مصروف تھی کیونکہ اگلے ہفتے سے ان کےexam شروع ہونے تھے 
یار سن۔۔۔ 
لبابہ نے بات کا آغاز کیا ۔۔
ہاں بول ۔۔۔۔۔
سارہ اس کی طرف متوجہ ہوئی 
یار کل میرے ساتھ..........
 اور پھر لبابہ نے ساری بات سارہ کے گوش گزار دی
 اور سارہ یہ سب سن کر حقیقتاً پریشان ہو گئی اور اسے سمجھاتے ہوے بولی 
یار جو بھی تھا تجھے اس پر ھاتھ اٹھانا نہیں چاہیے تھا 
یار اس نے میرا ہاتھ پکڑا تھا لبابہ نے بات مکمل کی.
پر تجھے اسے تھپڑ مارنا نہیں چاہیے تھا 
بس یار غلطی ہو گئی لبابہ آپنی غلطی مانتے ہوئے بولی
اچھا چل چھوڑ پریشان نا ہو میں ہوں نہ سارہ اسے مسکراتے ہوئے کہنے لگی 
یار مجھے اس شخص کی خون برساتی آنکھیں نہیں بھولتی لبابہ نے جھرجھری لیتے ہوئے کہا ؛؛
اچھا چھوڑ تو  اس ذات پر چھوڑ دے ،،،
چل کینٹین چل بہت بھوک لگی ہے 
سارہ روشنی صورت بناتے ہوئے بولی،،،،
 اور دونوں مسکراتے ہوئے کینٹین کی طرف بڑھ گئی یہ جانے بغیر کہ دو آنکھیں اس پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے..
ہاں بولو کام ہوگیا؟
کال receive کرتے ہی موبائل کے پیچھے سے آواز ابھری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 سر وہ میڈم کینٹین کی طرف گئیں ہیں 
تو!!!!!!!!!!!!
 فون کے پیچھے سے غصے میں کہا گیا۔۔۔
سر بس یہی بتانے کی لیے کال۔کی ہے کہ ھمارے آدمی ان پر نظر رکھے ہوئے ہیں
انشاللہ سر شام تک کام ہو جائے گا ۔ ظفر پسینہ صاف کرتے ہوئے اٹک اٹک کر کہا 
اوکے!!
 شام تک ہو جانا چاہیے نہ ہوا تو مجھے اپنی شکل مت دیکھانااور ہاں۔۔۔۔
آج کا مطلب آج وہ وہ شخص آخری دفع وارن کرتے ہوئے بولا اورکھٹاک سے کال بند کر دی
اب آئے گا مزا!!! 
وہ جنون کی انتہا پر پہنچ چکا تھا یہ سوچے بغیر قسمت کیا کھیل کھیلنے والی ہے.
قسط نمبر5....
ازقلم:حبہ شیخ
شاہ ذل سیدھا آفس سے اپنے کمرے میں آیا اور فریش ہونے باتھروم میں چلا گیا.......
قریبا دس منٹ بعد باہر نکلا اور آرام کرنے کی غرض سے بیڈ پر لیٹ گیا...... 
لیٹے لیٹے شاہ ذل کا سارا کو دیکھنے کا دل شدت سے چاہا..اپنے دل کی مانتے ہوۓ شاہ ذل اٹھا اور سارہ کے کمرے کی طرف قدم بڑھانے لگا.......
کمرے کے باہر پہنچ کر خود کو نارمل کرنے لگا.....
کہ اچانک سارہ کے رونے کی آواز کانوں سے ٹکرائ.....
شاہ ذل جلدی سے روم  میں داخل ہوا اور سارہ کو دھواں دار روتے دیکھ کو بوکھلا گیا.....
شاہ ذل لمبے لمبے قدم بڑھاتے ہوۓ اس تک پہنچا اور پریشانی سے پوچھنے لگا....
کیا ہوا سارہ رو کیوں رہی ہو کوئ مسلہ ہے بتاؤ.....
اس کو روتے دیکھ...شاہ ذل کو بہت تکلیف ہورہی تھی.....
شاہ ذل کی بات سنتے ہی سارہ ایک بار پھر رونےلگی اور روتے روتے شاہ ذل کے گلے لگ گئ....❤
سارہ کو ایسے روتا دیکھ شاہ ذل ایک دم بوکھلا گیا اور خود پر کنٹرول رکھتے ہوۓ سارہ کو خود سے الگ کیا اور وجہ پوچھنے لگا........
سارہ بتاؤ کیا ہوا ہے کسی نے کچھ کہا ہے کیا.........
شاہ ذل کو جو سمجھ آئ پوچھنے لگا....
سارہ نے سر اٹھا کر شاہ ذل کو دیکھا اور ہچکیوں سمیت بامشکل بول پائ.........
شاہ ذل بھائ وہ دانش کی موت ہو گئ..اور بات مکمل ہوتے ہی ایک بار پھر رونے لگی........
شاہ ذل پوچھنے لگا..کون دانش؟؟؟؟؟؟مجھے بتاؤ کہاں رہتا ہے وہ تمہارا یونی فرینڈ ہے؟؟؟ شاہ ذل پریشانی سے سارہ کو دیکھتے ہوۓ بولا..
نہیں شاہ ذل بھائ وہ میرا کچھ نہیں لگتا..نہ ہی میرا یونی فرینڈ ہے..سارہ نے جواب دیا....
.........پھر کون ہے؟؟..........
........شاہ ذل نے حیرت زدہ ہوۓ پوچھا.......
وہ...وہ..وہ...سارہ نے آنسوں صاف کرتے ہوۓ ٹی وی کی طرف اشارہ کیا....
شاہ ذل نے فورا ٹی وی کی طرف دیکھا تو ٹی وی پر مشہور ڈرامہ""میرے پاس تم ہو""کے ہیرو کے مرنے پر  emotional ہوتے ہوۓ رونے لگی......
اور شاہ ذل کا دل چاہا اپنا سر پیٹ لے یا سامنے بیٹھی لڑکی کو کھڑکی سے نیچے پھینک دے......
شاہ ذل نے خود کو کچھ کہنے سے باز رکھا اور سارہ کے آنسوں صاف کیے......
اور سنجیدگی طاری کی اور بولا......
بیوقوف لڑکی تم اس لیے رو رہی تھی تمہیں پتا ہے تمھاری اس حرکت سے میں کتنا پریشان ہو گیا تھا.. میری جان نکل گئ تھی...میری تمھے اسطرح روتے دیکھ............................
نہ چاہتے ہوۓ بھی اس کے لہجے میں غصے کا عنصر شامل ہو گیا تھا........
اور سارہ جو خوش ہو گئ تھی......اسکے ڈانٹے پر ایک بار پھر رونے لگی...
کیا مصیبت ہے کیا مسلہ آن پڑا ہے جو پھر سے رونے لگ گئ ہو.......
...... اس بار شاہ ذل نے چڑتے ہوۓ کہا...........
آپ مجھے ڈانٹ رہے ہیں اس لیے رو رہی ہوں سارہ نے معصومیت سے ناراض ہوتے ہوۓ جواب دیا..........
سارہ کی اس حرکت پر شاہ ذل کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئ.
اچھا اب نہیں ڈانٹتا plz ہاتھ جوڑتا ہوں تمھارے آگے.
شاہ ذل ہار مانتے ہوۓ....اس کے آنسو صاف کرنے لگا.....
رونی رونی متورم آنکھیں اس پر متضاد اس کا سیاہ تل اس کے حسن میں مذید چار چاند لگا رہے تھے...
  سارہ جو اس کے قریب بیھٹی تھی اس کی نظروں کی تپش کو برداشت نہ کرتے ہوۓ وہ بے اختیار اس سے دور ہوئ........اسے ایسا کرتے دیکھ شاہ ذل مسکرانے لگا اور اٹھ کر اپنے روم کی طرف روانہ ہو گیا.............
ہاں!ظفر بولو کیا خبر ہے.شاہ نے کال اٹنڈ کرتے ہی سوال کیا..........
سر میڈم آج گھر میں اکیلی ہیں.ان کے والد,والدہ اور دادی رہتی ہیں ان کے ساتھ جو آج اپنے کسی دوست کی شادی میں میں کراچی گۓ ہیں.......
ان کے والد کا نام عادل افتخار ہے پسند کی شادی کی وجہ سے گھر والوں نے گھر سے بے دخل کر دیا تھا.......
کوئ قریبی رشتے دار نہیں ہیں.میڈم کا نام لبابہ عادل ہے.
"Bs english" کی ,student, ہیں اور قریبی محلے 
میں ہوم ٹیوشن پڑھاتیں ہیں.....
والد صاحب کا کریانے کا سٹور ہیں.زندگی آرام سے گزر بسر ہو رہی ہیں.
ظفر نے جلدی جلدی اپنی بات مکمل کی.....یہ نہ ہو کال کاٹ دے.....
............Good work..کال کے پیچھے سے آواز ابھری
اور کال کھٹاک سے بند کر دی اور بےحسی سے بولا!!
لبابہ عادل تمھیں تو مزہ میں چکھاو گا..تمہاری ذات کو نہ مسل ڈالا تو میرا نام بھی خبیب شاہ نہیں..
خبیب شاہ پیچھے شاہ زین کو خود کی طرف تکتا پایا یار میں تو سمجھا تھا تو بھول جاۓ گا پر تو...تو سیریس ہے......
شاہ زین نے افسوس سے کہا!
شاہ زین کی بات سنتے ہی جبیب شاہ کا پارہ ہائ ہوا
اور غصے میں بولا.......خبیب شاہ اپنا حساب کسی پر نہیں چھوڑتا.اسے اپنا حساب اچھے سے سود سمیت لینا آتا ہے..اور یہ سب کہتے ہی وہ غصے سے نکلتا چلا گیا..اور شاہ زین اپنے دوست کا یہ روپ دیکھ کر افسوس سے وہی سوچ میں غرق ہو گیا...............

   1
0 Comments